یہ بہت ہی دلچسپ کہانی ہے جو لگ بھگ ڈیڑھ سو سال پہلے لکھی گئی تھی۔ اس کی زبان مزید مستعمل نہیں ہے۔ عام قاری کے لئے سمجھنا مشکل ہے لیکن اس کی انتہائی پیچیدہ دلچسپ فطرت کی وجہ سے کوئی اسے پڑھائے بغیر نہیں چھوڑ سکتا۔..
دبدھا بیک وقت سماعتوں سے گریز کرتی سرگوشی بھی ہے اور گونجتا اظہار بھی, کسی نادیدہ منزل سے ان گنت پڑاؤ پہلے ٹھٹکتے قدموں کی چاپ بھی ہے اور پیش قدمی پر اکساتی امید افزا راستوں کی نوید بھی, مکالمہ بھی ہے اور خودکلامی بھی, تشکیک آمیز خیالی پن بھی ہے اور امکانات کی ٹھوس خاکہ بندی بھی۔
اردو ادب کی مروج..
سیّد طارق محمودالحسن المعروف ٹی ایم حسن بنیادی طور پر قانون دان اور
سیاسی تجزیہ کار ہیں۔ سماجی فلاح و بہبود اور خدمتِ انسانیت جن کی زندگی کا
مقصد ہے۔ آپ کا تعلق پاکستان کے مشہور ڈویژن فیصل آباد کے علاقے کمالیہ
سے ہے، یہاں سے آپ نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیمی مدارج
طے کرنے ..
گیارہ ہزار محاوروں کو یکجا کر کے عام فہم معنی کے ساتھ اردو داں قارئین کے لئے جامع لغت-نئی نسل کے لوگ اگر ضرورت سمجھیں تو اپنی زبان میں اسے استعمال کرنے پر غور کریں-مولفہ: ڈاکٹر خوشنود نیلوفر..
’’امراؤ جان ادا‘‘ مرزا محمد ہادی رسوا لکھنوی کا معرکۃ الآرا معاشرتی ناول ہے، جس میں اُنیسویں صدی کے لکھنؤ کی سماجی اور ثقافتی جھلکیاں بڑے دل کش انداز میں دکھلائی گئی ہیں۔ لکھنؤ اُس زمانے میں موسیقی اور علم و ادب کا گہوارہ تھا۔ رسوا نے اس خوب صورت محفل کی تصویریں بڑی مہارت اور خوش اسلوبی سے کھینچی..
شمس الرحمٰن فاروقی کی مایہ ناز کتاب ’تفہیم غالب ‘1989ء میں شائع ہوئی،اس کتاب میں غالب کے منتخب اشعار کی تشریح کی گئی ہے۔ شمس الرحمٰن فاروقی نے غالب کے زمانے کےادبی معاشرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کلام غالب کی تشریح کی ہے، اس کتاب کو غالبیات کی تاریخ میں ایک دستاویزی کتاب تصور کیا جاتا ہے، اس کتاب کی خوبی..
معروف شاعر انور مسعود نے یہ خطوط اپنی اہلیہ صدیقہ انور کے نام لکھے تھے۔
یہ صرف خطوط نہیں بلکہ دونوں ہستیوں کی آپ بیتی اور جگ بیتی کا ایک حسین
باب ہیں ... محبّت کی ایک لازوال داستان ہیں۔ ہر وہ دل جو محبت کے لیے مختص
ہوا ہے اس کے لیے یہ تحریریں روشنی کا مینار ہیں ۔ ساری کتاب کو اگر ایک
جملے م..
نقوش والے محمد طفیل کہا کرتے تھے، ادب میں ہمیشہ پُرانی کتابیں پڑھو، فن میں نئی!
میں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں، چاہے یہ کتاب آپ کے پاس پہلے سے موجود ہو، اس پرانی کتاب کی نئی اشاعت کا معیار دیکھ کر آپ متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں گے۔ ایک بار آزما کے دیکھ لیجیے!..
ڈپٹی نذیر احمد کے اِس رسالے کا مقصد مبتدیوں کو نیز اُن کے اساتذہ کو اردو لکھاوٹ کے اصول سکھانا اور خوش نویسی کی مشق بہم کرانا ہے۔ یہ رسالہ اُس وقت لکھا گیا تھا جب ہندوستان میں ہندوؤوں نے اپنی زبان کے رسمِ خط کے لیے اردو کے مقابلے میں سیاسی تحریک اٹھا دی تھی حالانکہ مسئلہ زبان کا نہیں رسمِ خط کا تھا..
میں نے ایک عرصہ اقبال اکادمی میں کام کیا۔ اقبال کے حوالے سے محققین اور
ناقدین کا کم و بیش تمام کام میرے سامنے ہے ۔ اُس کو دیکھتے ہوئے مَیں یہ
بات یقین کے ساتھ کہنے کی ہمت کرتا ہوں کہ پچھلے پچاس سال میں اقبال کے فن و
فکر کے متعلق ایسی جامع اور مدلل کتاب نہیں آئی۔ شعرِ اقبال کی جمالیات
کو جیس..