Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Urdu Afsany Ka Dosra Janam (Surendra Prakash, Asad Muhammad Khan, Naiyer Masud, Mansha Yaad, Rasheed Amjad)

Urdu Afsany Ka Dosra Janam (Surendra Prakash, Asad Muhammad Khan, Naiyer Masud, Mansha Yaad, Rasheed Amjad)
-28 %
Urdu Afsany Ka Dosra Janam (Surendra Prakash, Asad Muhammad Khan, Naiyer Masud, Mansha Yaad, Rasheed Amjad)
  • Category: Urdu Adab 
  • Pages: 840
  • Stock: In Stock
  • Model: STP-9788
  • ISBN: 978-627-30-0045-9
Rs.1,450
Rs.2,000

ستر اور اسی کی دہائی تک پہنچتے پہنچتے اردو افسانہ رومانویت، سماجی حقیقت نگاری، ترقی پسندی اور جدیدیت سے گزرتے ہوئے ما بعد جدید دور میں داخل ہو چکا تھا۔ اکیسویں صدی کی دہلیز پر قدم رکھنے سے پہلے ہی اس میں محیت ، اسلوب اور موضوع کی سطح پر واضح تبدیلیاں رونما ہو چکی تھیں ۔ مابعد جدید عہد کوئی تحریک ، رجحان یار دعمل نہیں بلکہ ایک کشادہ دہنی رویہ ہے ۔ یہ رویہ ثقافتی رجحانات پر زیادہ زور دیتا ہے جس کی تہہ میں تخلیق کی آزادی اور معنی پر بٹھائے گئے پہروں سے نجات کا رجحان مضمر ہے۔ ان دینی رویوں نے نئی ثقافتی اور تاریخی صورت حال کے بطن سے جنم لیا ہے جو جدیدیت سے مختلف تو ضرور ہے لیکن اس کی ضد نہیں ہے۔ مابعد جدیدیت ، بیگانگی شکست ذات عدم شناخت، حد درجہ داخلیت اور غیر ضروری ہیئت پرستی سے انحراف کرتی ہے۔ مابعد جدیدیت نے افسانے کے کرداروں کو ان کے چہرے واپس کیے ہیں۔ ان کے ہاتھوں اور پیروں کو زنجیروں سے آزاد کیا ہے، انھیں آزاد فضا میں حرکت کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، ان کے ثقافتی تشخص کو بحال کیا ہے۔ معاصر عبد میں کئی ایسی آواز میں ابھری ہیں جو مابعد جدیدیت کے حوالے سے بہت اہم ہیں ۔ ان میں ایسی آواز میں بھی شامل ہیں جنھوں نے جدیدیت کے دور میں افسانہ تخلیق کرنا شروع کیا لیکن اس سے زیادہ اثرات قبول نہیں کیے۔ جلد ہی انھیں احساس ہو گیا کہ جدیدیت پر مبنی افسانوں کا مستقبل روشن نہیں تو انھوں نے افسانوی سمت تبدیل کر لی اور کہانی کے جوہر سے رجوع کر لیا۔ علامت اور استعاریت کو نئی معنویت سے ہم کنار کیا۔ اس نوع کے افسانہ نگاروں کی فہرست طویل ہے جس میں سے ان پانچ آوازوں کو منتخب کیا گیا ہے جو تقسیم ہند (۱۹۴۷ء) سے ذرا پہلے اور بعد تک اُردو افسانے کے پہلے جنم کے پالن ہاروں یلدرم، پریم چند، منٹو، بیدی، کرشن چندر، عصمت چغتائی، غلام عباس، انتظار حسین ، قرۃ العین حیدر کے بعد اُردو افسانے کے دوسرے جنم کے پالن ہاروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ یہ پانچ آوازیں اُردو افسانے کا رُخ حقیقت نگاری سے علامت نگاری کی طرف اور پھر علامت نگاری سے حقیقت نگاری کی طرف موڑنے کے حوالے سے بھی نمائندہ سمجھی جاسکتی ہیں۔ ان کے افسانوں میں جدید اور مابعد جدید دونوں زمانوں کی فکری بازگشت سنائی دیتی ہے۔ اس انتخاب اور ترتیب و تزئین میں یقینا کچھ کمی محسوس ہو سکتی ہے لیکن اُردو افسانے کے دوسرے جنم کی ان گواہیوں کا اس نوع کا انتخاب اس سے پہلے کہیں کتابی صورت میں دستیاب نہ تھا سوبطور خاص افسانے میں دلچسپی رکھنے والے قارئین ، ناقدین اور طلبا کے لیے یہ سعی کی گئی ہے۔

اردو افسانے کا دوسرا جنم

سریندر پرکاش، اسد محمد خاں ، نیر مسعود ، منشایاد، رشید امجد

مرتبین | ڈاکٹر خاور نوازش، ڈاکٹر عبدالعزیز ملک

Book Attributes
Pages 840

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good