Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Maatam Aik Aurat Ka - ماتم ایک عورت کا

Maatam Aik Aurat Ka - ماتم ایک عورت کا
-19 %
Maatam Aik Aurat Ka - ماتم ایک عورت کا
Rs.1,050
Rs.1,295

ما تم ایک عورت کا -  عمر ریوا بیلا -  ترجمہ: آصف فرخی
یہ ناول "ماتم ایک عورت کا"سُسانا نامی ایک نوجوان عورت کی کہانی بیان کرتا ہے ، جس کی خواب آگیں زندگی ایک ڈراؤنا خواب بن جاتی ہے۔  اُسے بنا کسی وجہ کے آدھی رات کو اغواء کر لیا جاتا ہے اور ایسے جیلوں میں رکھا جاتا ہے ، جہاں سیاسی تخریب کاری کرنے والوں کے لیے عقوبت خانے قائم کیے گئے ہیں۔ اس کہانی میں فادر اینٹونیو  کی زندگی اور خیالات کا جابجا ذکر ہے، جو سُسانا کے جیل سے اسمگل شدہ خفیہ کوڈ میں لکھی تحریروں کے مفہوم کو سمجھ لینے کے بعد یکسر بدل جاتا ہے۔

زخم مثل خندہ قاتل ہے اس کتاب کا دائرہ عمل لاطینی امریکہ کا ملک ارجنٹینا ہے، جہاں حکومت کی تبدیلی نے ایسی فوجی آمریت کو فروغ دیا کہ جس نے ملک پر شکنجے جیسی گرفت کو مضبوط کرنے کے لیے ہزاروں افراد کو غائب کروا دیا۔ غائب ہو جانے والے ان بے نشان اور بے آسرا لوگوں کی پوری روداد کیسے معلوم ہو سکتی ہے؟ لیکن اس طویل اور اندوہ ناک داستان کے جو اجزاء سامنے آئے ہیں، وہ قید و بند ، ظلم و تشدد اور اذیت کے نت نئے طریقے سہتے سہتے موت کی تفصیلات بتاتے ہیں۔ یہ ناول بھی ایسی ہی شہادت کی حیثیت رکھتا ہے۔

عمر ریو ابیلا (Omar Rivabella) ارجنٹینا میں پیدا ہوئے لیکن کافی عرصے سے نیو یارک میں ادیب اور صحافی کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ وہ انسانی حقوق کے زبردست موید ہیں۔ ان کے متعدد افسانے اور مضامین لاطینی امریکہ میں شائع ہو چکے ہیں ۔ ان کی بہت سی تحریر میں انگریزی میں بھی ترجمہ ہوئی ہیں۔ ناولوں کے علاوہ انہوں نے ہیوی ویٹ چیمپئن جوزے تو ریز کی سوانح بھی لکھی ہے۔ موجودہ ناول کا انتساب بھی تو ریز کے نام کیا گیا تھا۔ یہ ناول انگریزی میں پہلی بار ۱۹۸۶ء میں شائع ہوا اور انگریزی ترجمہ پال ریوئیرا کے اشتراک سے مصنف نے خود کیا تھا۔ اس ناول کو چھپنے کے فورا بعد ہی بہت پسند کیا گیا۔ مشہور امریکی ناول نگار نارمن میلر نے اسے غیر معمولی ادب پارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ناول انسانی وقار پر دہشت کی یورش اور اذیت اٹھانے والوں کی نفسیات کا مطالعہ ہے۔ ناول نگار بڈشلبرگ نے اسے صحیح معنوں میں "شاک پہنچانے والی کتاب تسلیم کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ اسے پڑھیے اور ردیئے ۔ کرسچن سائنس مانیٹر نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس کتاب کو جھیل جانا مشکل ہے، یہ شدید مذمت کرتی ہے اذیت کے پورے سلسلے کی، ان حکومتوں کی جو اس کے لیے احکام جاری کرتی ہیں اور اُن معاشروں کی بھی جو اسے برداشت کر لیتے ہیں۔ کیا اس آخری فقرے کی زد میں ہم اور آپ نہیں آتے !

( آصف فرخی)

Book Attributes
Pages 185

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good
Tags: translated