’’دوسری برف باری سے پہلے‘‘ اُردو کے لاکھوں شائقین کی طرح میرا بھی پسندیدہ ناول ہے۔ یہ جہاں پست انسانی جذبات، حرص، ہوس، لالچ، جاہ پسندی اور انتقام کی داستان ہے وہاں اعلیٰ ترین انسانی اوصاف انس، پیار، محبت، ہمدردی اور انسان دوستی کا مرقع بھی ہے۔ انسانی فطرت کے انتہائی قریب جس میں ایک ایک لفظ سچائی کی ..
یہ ایک مفلوک الحال کم سن نوجوان کی کہانی ہے جو ایک دن اپنی مکان مالکن کو قتل کر دیتا ہے۔ قتل کا محرک مکان مالکن کی جانب سے کرایے کا تقاضا اور لڑکے کی غربت ہوتی ہے جو نفرت کا روپ دھار لیتی ہے۔ یہ ناول جرم سرزد ہونے اور اس کو چھپانے کے نتیجے میں دل و دماغ میں جنم لیتی کشمکش کو نہایت خوبصورتی سے پیش کر..
"باپ کا گھر" اورحان کمال کے سوانحی ناول My Father's House/BABA EVİ کا اردو ترجمہ ہے۔1949ء میں شائع ہونے والا یہ ناول" باپ کا گھر" ترکی کے معروف ادیب اورحان کمال کی خود نوشت ہے۔ وہ اسے ایک عام غیر اہم شخص کی داستانِ حیات قرار دیتے ہیں۔ یہ ان کا پہلا ناول ہے ، جس نے ترک ادب میں نئے رحجانات متعین..
ڈاکٹر حسن منظر کی زندگی کا ایک طویل حصّہ مسافرت میں گزرا۔ تین براعظموںکی
دُھول ان کے پیروں کو لگی ہے اور شاید ہی دُنیا کے ایسے مہجور اور مجبور
لوگ ہوں جن کے دُکھوں کو انھوں نے اپنی کہانیوں اور ناولوں میں بیان نہ کیا
ہو۔ ’’حبس‘‘ اُردو میں بیان ہونے والا ایک ایسا نادرہ کار قِصّہ ہے جس کی
مثال ..
جمیلہ "اورحان کمال" کے ناول CEMİLEا ردو ترجمہ ہے۔اورحان کمال نے اپنے گہرے مشاہدے کی مدد سے محنت کش طبقات اور ان کی روز مرہ سماجی زندگی کے احوال تحریر کیے ہیں۔ ان کی تحریروں نے ترک ادب اور سیاست پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ "جمیلہ" ایک پندرہ برس کی بوسنیائی لڑکی ہے، جو اپنے بھائی کے ہمراہ ایک ٹیکسٹائل فیک..
"بیرک 72کے قیدی" اورحان کمال کے ناول The Prisoners/72. KOĞUŞ کا اردو ترجمہ ہے۔ اورحان کمال، ترکی کے عظیم ترین مصنفوں میں سے ایک اور جدید ترک ناول کے رحجان ساز ادیب ہیں۔ 1950ء کے اوائل کے بعد دو عشروں پر نشان ثبت کرنے والی ترکی کی غربت اور طبقاتی عدم مساوات پر اورحان کمال نے حقیقت پسندی پر مبنی ن..
"بیکار کے مہ وسال" اورحان کمال کے سوانحی ناولThe Idle Years/AVARE YILLAR کا اردو ترجمہ ہے۔اورحان کمال کی تحریریں معاشی جدوجہد کرنے والے لوگوں کی زندگیوں کی تصویر کشی کرتی ہیں۔ تاہم، اپنی کہانیوں میں امید پرستی اور حوصلے کا ایک پہلو بھی دکھائی دیتا ہے۔"بیکار کے مہ و سال"بچپن سے نوجوانی کے دَور میں قد..
ڈاکٹر حسن منظر کے ناول ’’دھنی بخش کے بیٹے‘‘ پر اگر اُن کا نام نہ بھی
لکھا ہو تو میں کسی توقف کے بغیر پہچان لوں گا کہ اس کا مصنف حسن منظر کے
سوا اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ ان کے موضوعات اُردو کے تمام افسانہ نگاروں سے
الگ ہیں۔ جتنا بھی حسن منظر نے لکھ دیا اتنا سچ شاید آج کوئی افسانہ نگار
نہیں لکھ..
اس ناول کو لکھنے کا خیال کوئی پانچ چھ سال پہلے آیا ، لکھتے، کاٹتے، سنوارتے کوئی لگ بھگ تین سال کا عرصہ بیت گیا
یہ
میرا پہلا ناول ہے ۔کہا جاتا ہے کہ اچھا ناول لکھنے کے لئے پہلے کم از کم
سو ناول ضرور پڑھ لینے چاہیئں ،میں نے اس کا الٹ کیا ۔۔ ۔ پہلے جتنے ناول
پڑھے تھے ان کو ذہن کی کھڑکی سے ..