بیگمات کے آنسو آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے عیال اور رشتہ داروں پر بیتے کرب ناک و عبرت ناک حالات کا افسانوی مجموعہ ہے۔ خواجہ حسن نظامی نے انتہائی سادہ اور روز مرہ کی بول چال میں یہ حالات و واقعات قلمبند کیے ہیں جس سے بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے کے وہ افسانہ نہیں بلکہ آنکھوں دیکھی حقیقت جو وہ اپ..
"امرت کور" جتنا خوبصورت نام ہے اتنا ہی دلکش ناول......قاری جیسے جیسے پڑھتا جاتا ہے ویسے ویسے اس کادل اس کے کرداروں کے ساتھ ساتھ امید اور مایوسی کے نشیب و فراز میں ڈوبتا نکلتا رہتا ہے....فقط ایک نشست میں ناول مکمل کیا.. نم آنکھوں کے ساتھ یہ تحریر... بے شک یہ ایک ناول ہی ہے لیکن ہر جگہ جہاں جہاں امرت..
میخائل لیرمونتوف کا یہ ناول ’’اے ہیرو آف آور ٹائم‘‘ 1840ءمیںشائع ہوا۔ لیرمونتوف نے اسے 1838ء میں لکھنا شروع کیا اور1839ء میں اسے تکمیل تک پہنچا دیا۔ اس ناول کی اشاعت رُوس میں خاصی تہلکہ خیز ثابت ہوئی۔ اس کا شمار دُنیا کی بڑی تخلیقات میں کیوں کیا جاتا ہے؟ اس میں ایسی کون سی انفرادیت ہے جس نے اسے ڈی..
لاہور کے زمانۂ قیام میں ایک روز معظمی سیّد غلام عباس صاحب قبلہ سے
فردوسی کا ذکر آگیا۔ موصوف نے مجھ سے فردوسی کے سوانح حیات پر کوئی
افسانوی کتاب لکھنے کی فرمائش کی اور اپنی تحقیق کے مطابق بہت سی باتیں نوٹ
کرائیں۔ ہندوستان پہنچ کر میں نے اس سلسلہ کی کئی کتب کا مطالعہ کیا اور
واقعات می..
’’امراؤ جان ادا‘‘ مرزا محمد ہادی رسوا لکھنوی کا معرکۃ الآرا معاشرتی ناول ہے، جس میں اُنیسویں صدی کے لکھنؤ کی سماجی اور ثقافتی جھلکیاں بڑے دل کش انداز میں دکھلائی گئی ہیں۔ لکھنؤ اُس زمانے میں موسیقی اور علم و ادب کا گہوارہ تھا۔ رسوا نے اس خوب صورت محفل کی تصویریں بڑی مہارت اور خوش اسلوبی سے کھینچی..