-25 %
Amrica Ki Tareekh - امریکہ کی تاریخ
- Writer: Yasir Jawad
- Category: History Books
- Pages: 400
- Stock: In Stock
- Model: STP-10020
Rs.750
Rs.1,000
طاقت ور امریکہ کی بنیاد کیسے پڑی؟
1931ء کے آخر میں امریکہ کے دیہی علاقے کے مایوس و مضطرب لوگ زندہ رہنے کے لیے جنگلی جھاڑیاں کھا رہے تھے۔ شہروں میں انسان کھانے کو کچھ ڈھونڈنے کے لیے کچرے میں ہاتھ مارتے رہتے۔ سکولوں کے اساتذہ کئی ماہ سے تنخواہ نہ ملنے کے باعث کلاس رُوم میں ہی غش کھا کر گر پڑتے۔ اپنے گھروں سے محروم ہو جانے والے لوگوں نے ترپال اور گتے کے خیمے لگا کر رہنا شروع کر دیا۔ لوگوں نے کچی بستیوں کو نفرت بھرے انداز میں صدر ہوور کی نسبت سے Hoovervilles کا نام دے دیا گیا۔ صدر نیک نیت تھا۔ اُس نے بلاتکان کام کیا، وہ صبح سویرے جاگتا، رات کو دیر سے سونے جاتا۔ 1932ء کے انتخابات میں صدر کو ووٹوں کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
اُس کی جگہ لینے والا آدمی ایک بہت مختلف شخص تھا۔ فرینکلن ڈیلانو روزویلٹ سرتاپا سیاست دان تھا۔ وہ بات چیت، سودے بازی اور پینے پلانے کو ہر وقت تیار رہتا۔ ہُوور بیزار دکھائی دیتا اور ہر کسی سے توقع رکھتا کہ اُسے ہنسائے گا، جبکہ روزویلٹ خوش دلی کا مرقع تھا۔ نوجوان فرینکلن نے اپنے دور کے کزن ٹَیڈی روزویلٹ والے انداز میں ہی آغاز لیا تھا – البتہ ایک ری پبلکن کی بجائے ڈیموکریٹ کے طور پر۔ ٹَیڈی کی طرح وہ بھی ہارورڈ گیا، بحریہ کا اسسٹنٹ سیکرٹری اور نائب صدر کا امیدوار بنا (البتہ فرینکلن روزویلیٹ ہار گیا)۔ لیکن اچانک 39 سال کی عمر میں اُسے پولیو ہو گیا۔ بیماری نے اُس کے کمر سے نچلے حصے کو مفلوج کر دیا۔ اس طرح کی بدقسمتی کسی کا بھی حوصلہ ختم کر دیتی۔ لیکن روزویلٹ کا حوصلہ قائم رہا۔
اُس نے ٹانگ کے ساتھ سٹیل کی بریسز لگائیں اور چند قدم چلنے کے لیے بھی بہت جدوجہد کرتا۔ اُس نے شیخی بگھاری کہ اُس کے بازو کے پٹھے مشہور باکسر ڈیک ڈیمپسی کے پٹھوں سے بھی زیادہ بڑے ہو گئے ہیں۔ اپنی بیوی ایلیانور کی ترغیب پر فرینکلن دوبارہ سیاست میں آیا اور نیویارک کا گورنر منتخب ہوا۔ فرینکلن نے ’’امریکی عوام کے لیے ایک نیو ڈِیل‘‘ کا اقتصادی معاہدہ کیا۔
اُس کا انداز تجرباتی تھا۔ ’’ایک طریقہ لو اور اُسے آزما کر دیکھو۔ اگر وہ ناکام ہو جائے تو صاف تسلیم کر لو اور دوسرا طریقہ آزماؤ۔ لیکن کچھ نہ کچھ ضرور آزماتے رہو۔‘‘ اُس نے 4مارچ 1933ء کو حلف اُٹھایا تو اپنے شہریوں کو یقین دہائی کروائی کہ وہ کوشش کرے گا اور کامیاب ہو گا۔
روزویلٹ 1936ء میں دوبارہ منتخب ہوا۔ اُس نے اتنے زیادہ الیکٹورل ووٹ لیے جو پہلے کبھی کسی صدر کو نہیں ملے تھے: 531 میں سے 523۔ اور کسی بھی دوسرے صدر کے برخلاف وہ تیسری اور چوتھی مرتبہ بھی منتخب ہوا۔
اِسی ایک صدر کے دور میں امریکہ شدید غربت سے نکل کر ترقی کی جانب گامزن ہوا۔ اُس وقت کے برصغیریوں کی پھدکنیں تو آپ جانتے ہی ہوں گے!
تاریخ ایک آئینہ ہے، اور ہم صرف اس کا زنگار بنا رہنا چاہتے ہیں۔
Book Attributes | |
Pages | 400 |